مینگلور 27جون (ایس او نیوز) مینگلور کے کوڈیال بئیل میں مارچ 21 کو ہوئے آرٹی آئی کارکن ونائک پانڈورنگا بالیگا کے قتل کے معاملے میں پولس کو مطلوب اہم ملزم ایم نریش شنائی (39) کوسی سی بی پولس نے بالاخر گرفتار کرلیا ہے۔ یہ گرفتاری اتوار صبح 11:30 بجے اُڈپی کے ہیجماڈی میں پیش آئی۔ اس بات کی اطلاع سٹی پولس کمشنر چندرشیکھر نے دی ۔
پولس کمشنر کے دفتر میں بلائی گئی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ نریش شینائی شہر کے وی ٹی روڈ پر وویک ٹریڈرس نامی دوائی کی دکان چلاتا تھا، اس قتل کا اہم ملزم ہے جو قتل کے فوری بعد فرار ہوگیا تھا، آگے بتایا کہ جانچ سے پتہ چلا ہے کہ اس نے کئی اہم ثبوت اور شواہد کو بھی مٹادیا ہے۔ ملزم پولس سے بچنے کے لئے جموکشمیر، گورکھپور، لکھنو اور نیپال میں سرچھپائے پھر رہا تھا۔ پولس کمشنر نے بتایا کہ ملزم کو چھپانے کے لئے جن جن لوگوں نے بھی کوشش کی ہے، اُن سب کی جانچ ہوگی اور سبھوں پر معاملہ درج کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ نریش شینائی کو پیر کے دن عدالت میں پیش کیا جائے گا اور مزید چھان بین کے لئے عدالت سے اُس کو پولس کسٹڈی میں دینے کی درخواست کی جائے گی۔
بالیگا کا 21 مارچ کو کوڈیل بیل میں اُس کے مکان کے قریب اُس وقت قتل کردیا گیا تھاجب وہ صبح کی چہل قدمی کے لئے نکل رہا تھا، قتل کے فوری بعد سے شینائی فرار تھا۔ پولس نے اس قتل کے معاملے میں دیگر سبھی پانچ لوگوں کو گرفتار کرلیا تھا، صرف شینائی کی گرفتاری باقی تھی، مگر اب شینائی کو بھی پولس نے گرفتار کرلیا ہے۔ اس سے پہلے جن پانچ لوگوں کو پولس نے گرفتار کیا تھا، اُن کے نام اس طرح ہیں: ونیت پجاری، نشیت دیواڑیگا، شیوپرساد ، شائلیش اور منجوناتھ شینائی۔ بتایا گیا ہے کہ منجوناتھ کو بعد میں ضمانت دی گئی تھی۔ پولس نے 23 جون کو مقامی عدالت میں اس قتل کے تعلق سے چارج شیٹ داخل کی تھی جس میں نریش شنائی کو پہلا ملزم قرار دیا گیا تھا۔
بالیگاجو ایک الیکٹریکل کنٹریکٹر تھا، 90 سے زائد آرٹی آئی (رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ) کے تحت دستاویزات طلب کرتے ہوئے الیکٹری سٹی میں ہورہی چوریوں کا پردہ فاش کرچکا تھا۔ وہ اس ایکٹ کے ذریعے کئی غریب خاندانوں کو بھی اُن کے حقوق دلانے کے لئے کام کررہا تھا۔ غیر شادی شدہ بالیگا اپنے والدین اور تین بہنوں کے ساتھ رہ رہا تھا، مگر آرٹی آئی کے ذریعے دوسروں کی مدد کرنے کا صلہ یہ ملا کہ اُس کو اپنی ہی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اس کا قتل نہ صرف مینگلور بلکہ پوری ریاست میں چرچے کا سبب بن گیا تھا اور عوام اس کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرنے کی مانگ کررہے تھے۔